ہوا میں پھرتے ہو کیا حرص اور ہوا کے لیے
ہوا میں پھرتے ہو کیا حرص اور ہوا کے لیے
غرور چھوڑ دو اے غافلو خدا کے لیے
گرا دیا ہے ہمیں کس نے چاہ الفت میں
ہم آپ ڈوبے کسی اپنے آشنا کے لیے
جہاں میں چاہیئے ایوان و قصر شاہوں کو
یہ ایک گنبد گردوں ہے بس گدا کے لیے
وہ آئینہ ہے کہ جس کو ہے حاجت سیماب
اک اضطراب ہے کافی دل صفا کے لیے
تپش سے دل کا ہو کیا جانے سینے میں کیا حال
جو تیرے تیر کا روزن نہ ہو ہوا کے لیے
طبیب عشق کی دکاں میں ڈھونڈتے پھرتے
یہ دردمند محبت تری دوا کے لیے
جو ہاتھ آئے ظفرؔ خاک پائے فخراؔلدین
تو میں رکھوں اسے آنکھوں کے توتیا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.