ہوا میں زہر ہے ہر راستہ غبار میں ہے
ہوا میں زہر ہے ہر راستہ غبار میں ہے
درخت پھر بھی مسافر کے انتظار میں ہے
نہ لطف صلح میں کوئی نہ چھپ کے وار میں ہے
مزہ تو جنگ کا دشمن سے آر پار میں ہے
ابھی میں اس کے غلاموں کی ہوں غلامی میں
یہ کائنات ابھی میرے اختیار میں ہے
اسی لئے ہے نگاہ ستم چمن بیزار
وہ رنگ گل میں نہیں ہے جو ذو الفقار میں ہے
جہاں سے چاہا ستارا فلک سے توڑ لیا
یہ وہ ہنر ہے جو بچپن سے خاکسار میں ہے
چراغ بیچنے والے ہیں سب خسارے میں
کہ فائدہ تو ہواؤں کے کاروبار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.