ہوا نے بادل سے کیا کہا ہے
کہ شہر جنگل بنا ہوا ہے
جہاں مری کشتیاں نہیں تھیں
وہاں بھی سیلاب آ گیا ہے
امید اور خوف ناچتے ہیں
وہ ناچ گھر ہے مکان کیا ہے
سب اس کی باتیں گھسی پٹی ہیں
مگر وہ پیکر نیا نیا ہے
وہ جا چکا ہے پر اس کا چہرہ
اسی طرح میز پر سجا ہے
سجیلی المایوں کے پیچھے
نوکیلے شیشوں کا سلسلہ ہے
جو سائے کی سمت جا رہے ہیں
وہ میں ہوں اور ایک اژدہا ہے
کلف کے کالر پہننے والا
اک آدمی قتل ہو رہا ہے
مرا بدن جس کو چاہتا تھا
کسی نے وہ زہر پی لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.