ہوا نے دوش سے جھٹکا تو آب پر ٹھہرا
ہوا نے دوش سے جھٹکا تو آب پر ٹھہرا
میں کچھ بھنور میں گرا کچھ حباب پر ٹھہرا
زمیں سے جذب یہ پگھلی سی نکہتیں نہ ہوئیں
عروس شب کا پسینہ گلاب پر ٹھہرا
غم و نشاط کا کتنا حسین سنگم ہے
کہ تارہ آنکھ سے ٹوٹا شراب پر ٹھہرا
روپہلی جھیل کی موجوں میں اضطراب سا ہے
قدم یہ کس کا سنہرے سراب پر ٹھہرا
میں لفظ خام ہوں کوئی کہ ترجمان غزل
یہ فیصلہ کسی تازہ کتاب پر ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.