ہوا رہ میں دئے طاقوں میں مدھم ہو گئے ہیں
ہوا رہ میں دئے طاقوں میں مدھم ہو گئے ہیں
محاذ اب دوریوں کے کتنے محکم ہو گئے ہیں
ہجوم نا شناساں میں ہے اتنا ہی غنیمت
یہ رشتے اجنبیت کے جو قائم ہو گئے ہیں
چٹانوں سے جہاں تھی گفتگوئے سخت لازم
وہیں شیریں سخن لہجے ملائم ہو گئے ہیں
مرے بچے ترا بچپن تو میں نے بیچ ڈالا
بزرگی اوڑھ کر کاندھے ترے خم ہو گئے ہیں
عذابوں سے ٹپکتی یہ چھتیں برسوں چلیں گی
ابھی سے کیوں مکیں مصروف ماتم ہو گئے ہیں
- کتاب : Aiwan (Pg. 98)
- Author : Manazir Ashiq Harganvi & Shahid Nayeem
- مطبع : Nirali Duniya (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.