ہوا سے زرد پتے گر رہے ہیں
ہوا سے زرد پتے گر رہے ہیں
کتابوں کے ورق بکھرے پڑے ہیں
اسی پانی میں مچھلی کا مکاں ہے
اسی پانی میں پیاسے ہم مرے ہیں
جہاں گلزار کھلتا تھا ہنسی کا
وہیں چمگادڑوں کے گھونسلے ہیں
اندھیرے میں ڈرا دیتے ہیں ہم کو
یہ کپڑے کھونٹیوں پر جو ٹنگے ہیں
کبھی تو خاک میں وہ بھی ملیں گے
ابھی جو چاند سے فکریؔ بنے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.