حوادثات کے چھکے چھڑائے ہیں ہم نے
حوادثات کے چھکے چھڑائے ہیں ہم نے
چراغ زد پہ ہوا کی جلائے ہیں ہم نے
بلند حوصلے ہونے دئے نہ باطل کے
سر غرور و تکبر جھکائے ہیں ہم نے
اجل سے ہم نے لڑایا ہے بارہا پنجہ
حوادثات کے بھی ناز اٹھائے ہیں ہم نے
بھلا سکے گی نہ تاریخ وقت کی جن کو
فریب ایسے بھی دانستہ کھائے ہیں ہم نے
بڑھی ہے صحن گلستاں میں جب بھی تاریکی
چراغ اپنے لہو سے جلائے ہیں ہم نے
نہ دے سکا جنہیں انجام کوئی دنیا میں
وہ کام کر کے جہاں میں دکھائے ہیں ہم نے
ستم ہمیں پہ ہے الزام بے وفائی بھی
ہزار زخم کلیجے پہ کھائے ہیں ہم نے
ہمیں پیام طرب کوئی کیا سنائے گا
تمام عمر رضیؔ غم اٹھائے ہیں ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.