ہواؤں کا زور آزماتے رہے
سدا ہم پتنگیں اڑاتے رہے
جنہیں جان و دل میں بساتے رہے
وہ رسماً تعلق نبھاتے رہے
مرے بعد بچوں نے اتنا کیا
مجھے چوکھٹے میں بٹھاتے رہے
وہ دشمن کے خیمے میں تھے مطمئن
عبث ہم لہو میں نہاتے رہے
بچے تھے وہ پتھر کی تھیں مورتیں
فضول آپ خنجر چلاتے رہے
کہانی تھی سادہ مگر کچھ تو تھا
زمانہ بضد تھا سناتے رہے
جنم سے ہی دانی ہیں منظر شہابؔ
گہر آنسوؤں کے لٹاتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.