ہواؤں کو آزما رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
ہواؤں کو آزما رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
چراغ الفت جلا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
زمانے والوں کو شعر پڑھ کر سنا رہا ہوں فسانۂ دل
میں درد اپنا بتا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
جو لوگ بھٹکے ہوئے ہیں اک دن ضرور آئیں گے راستے پر
خدا کی جانب بلا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
وطن کی مٹی سلام تجھ کو وطن کے لوگو سلام تم کو
کمانے پردیس جا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
تمہارا چہرہ تمہاری آنکھیں مرے تصور میں جاگزیں ہے
بنا رہا ہوں مٹا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
میں جانتا ہوں شغف ہے کس کو سخن سے اور شاعری سے عدنانؔ
غزل اسی کو سنا رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.