ہواؤں سے بچا کوئی نہیں ہے
ہواؤں سے بچا کوئی نہیں ہے
دیا جلتا ہوا کوئی نہیں ہے
یہ سچ ہے بے وفا ہیں لوگ لیکن
غلط ہے با وفا کوئی نہیں ہے
نہ جانے کیوں میں اکثر سوچتی ہوں
اکیلی ہوں مرا کوئی نہیں ہے
زبانوں پر پڑے ہیں قفل سب کے
یہاں اب بولتا کوئی نہیں ہے
یہ کس بستی میں راحتؔ آ گئی ہوں
ہے سناٹا صدا کوئی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.