ہوس زلف گرہ گیر لیے بیٹھے ہیں
ہوس زلف گرہ گیر لیے بیٹھے ہیں
آیت شوق کی تفسیر لیے بیٹھے ہیں
آسماں ساتھ چلا گھر کی زمیں دور ہوئی
تجھ سے دور اک رہ دلگیر لیے بیٹھے ہیں
وجہ تعزیر ہوئی بے وطنی بھی جب سے
عنبریں ہاتھوں کی تحریر لیے بیٹھے ہیں
آپ سے آپ وہ کھلتی ہوئی زلفیں تیری
اب اسی سوگ کی تصویر لیے بیٹھے ہیں
ہائے کیا عہد جوانی و محبت ہے کہ ہم
اک نہ اک مرنے کی تدبیر لیے بیٹھے ہیں
زندگی بے در و دیوار مکاں ہے کوئی
کب سے اک حسرت تعمیر لیے بیٹھے ہیں
کوئی اپنوں ہی میں قاتل ہے تو ہم چپ سے شہابؔ
زخم کھائے ہوئے شمشیر لیے بیٹھے ہیں
- کتاب : sheerazah (Pg. 89)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.