ہوس کی آگ میں جلتے ہیں بیزاری میں جیتے ہیں
ہوس کی آگ میں جلتے ہیں بیزاری میں جیتے ہیں
یہاں کچھ لوگ اب خواہش کی بیماری میں جیتے ہیں
غریبوں کو کبھی لٹ جانے کا خطرہ نہیں ہوتا
جمع کرتے ہیں جو دولت وہ دشواری میں جیتے ہیں
جہاں پر ہر حکومت جا کے سجدہ ریز ہوتی ہے
پتہ ہے تجھ کو ہم کس کی عمل داری میں جیتے ہیں
بنے نوکر حکومت کے گئی ہاتھوں سے آزادی
کہ اب دن رات ہم فائل کی الماری میں جیتے ہیں
کسی کے سامنے ہاتھ اپنے پھیلائیں یہ نا ممکن
غریبی میں بھی ہم اتنی وضع داری میں جیتے ہیں
سدا ہم حق کو حق باطل کو باطل لکھنے والے ہیں
نہیں ان کی نہیں ان کی طرف داری میں جیتے ہیں
انہیں مت ڈھونڈئیے جا کر کسی بزم چراغاں میں
امان اللہ خاںؔ تو اپنی فن کاری میں جیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.