ہوس مٹتی نہیں خوف خدا پامال رکھتا ہے
ہوس مٹتی نہیں خوف خدا پامال رکھتا ہے
عجب سرکش ہے دل میرا کہ حسب حال رکھتا ہے
وہی آنکھیں ہیں جو گنج گراں مایہ لٹاتی تھیں
وہی دل اب ہے اپنے آپ کو کنگال رکھتا ہے
رفاقت کوئی مجبوری نہ اپنی تھی نہ اس کی تھی
مگر وہ میرے روز و شب کے سب احوال رکھتا ہے
برہنہ شام دھندلے آئنے میں جیسے گھل جائے
کچھ ایسا ہی مرا محبوب خط و خال رکھتا ہے
بساط جاں کی بازی ہارتا ہوں میں وہ شاطر ہے
غضب کی چال چلتا ہے غضب کی چال رکھتا ہے
خدا تو حاضر و ناظر خطائیں بخشنے والا
یقیں ہوتا نہیں تو نامۂ اعمال رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.