حیا اخفا راز دل کی اک تدبیر ہوتی ہے
حیا اخفا راز دل کی اک تدبیر ہوتی ہے
نظر جھکتی ہے وہ جس میں کوئی تحریر ہوتی ہے
رواج زحمت اظہار دی جاتی ہے ہونٹوں کو
محبت میں خموشی ورنہ خود تقریر ہوتی ہے
ہر اک دیوانہ پابند وفا رہتا ہے آخر تک
جنوں کے پاؤں میں بھی ہوش کی زنجیر ہوتی ہے
سبھی کرتے ہیں دعوے صاحب ایمان ہونے کا
مگر ہر دل کے آئینے میں اک تصویر ہوتی ہے
جہاں برق تپاں کی یورش پیہم کا امکاں ہو
عموماً آشیانے کی وہیں تعمیر ہوتی ہے
نہ جانے کون سے خوش بخت کا یہ قول ہے ارشدؔ
کہ آہ صبح گاہی میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.