Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حیات اک سلسلہ ہے آشفتہ جانیوں کا

کرشن موہن

حیات اک سلسلہ ہے آشفتہ جانیوں کا

کرشن موہن

MORE BYکرشن موہن

    حیات اک سلسلہ ہے آشفتہ جانیوں کا

    ملا مجھے خوب یہ صلہ جاں فشانیوں کا

    فریب دہ ہے جنوں بقا کی نشانیوں کا

    یہ عالم آب و گل ہے اجلاس فانیوں کا

    نگاہ افروز کیف اندوز و عیش آموز

    ہے ایک سیل نشاط اٹھتی جوانیوں کا

    جنون شاعر شعور عالم ریاض عابد

    ہے سب کو انداز اپنی اپنی روانیوں کا

    بشر کے دل میں فلک کی نیلاہٹوں کی آہٹ

    زمیں کی ہلچل فسوں سمندر کے پانیوں کا

    مجھے یہ ڈر ہے کہیں نہ ہو شہر شہر چرچا

    تری جفا کی مری وفا کی کہانیوں کا

    یہ آدمی آدمی کے بیچ اونچ نیچ یارب

    بنا ہے یہ تفرقہ تماشا جہانیوں کا

    وصال میں ہم تھے اتنے مدہوش جانتے کیا

    کہ سوز حرماں ہے ماحصل شادمانیوں کا

    حیات اور موت ہیں تری دلبری کے غمزے

    تماشا گہ ہے جہاں تری دلستانیوں کا

    یہ گرم آنسو یہ سرد آہیں حزیں نگاہیں

    خیال رکھنا مری وفا کی نشانیوں کا

    وہ کیسے میرے دل شکستہ کا درد جانیں

    ہجوم ہے جن کی زندگی کامرانیوں کا

    کہاں ہے چاہت کی دل کش و دل نواز رنجش

    ہے تذکرہ ہر جگہ تری مہربانیوں کا

    اداس حیراں شباب میرا ہدف رہا ہے

    تمہاری راتوں کی دل شکن سرگرانیوں کا

    وہ شور اٹھا لا شعور کی ننھی بستیوں میں

    غرور ٹوٹا شعور کی راجدھانیوں کا

    پناہ دیتی ہے پاپ کو کیوں وشال دھرتی

    وچار ایسا سمجھ کا ہے پھیر گیانیوں کا

    یہ کیسی بپتا پڑی ہے سنسار پر کہ اے دل

    نہ دھیر قائم نہ دھیان باقی ہے دھیانیوں کا

    میں اس پہ شیدا ہوا ہوں مدت سے کرشن موہنؔ

    جو دل میں رس گھولتا ہے شیریں بیانیوں کا

    جدید راہوں کا شوخ راہی ہے کرشن موہنؔ

    وہ ہم نوا ہے نئے تمدن کے بانیوں کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے