حیات و موت کا اک سلسلا ہے
حیات و موت کا اک سلسلا ہے
محبت انتہا تک ابتدا ہے
میں کیا جانوں کہ باب توبہ کیا ہے
ابھی تو میکدے کا در کھلا ہے
ذرا پھر دل پہ نظریں ڈال دیجے
چراغ آرزو خاموش سا ہے
عطا کر دی تمہاری آرزو نے
وہ اک دنیا جو دنیا سے جدا ہے
حسیں ہوں لاکھ دنیا کے مناظر
وہ کیا دیکھے جو تم کو دیکھتا ہے
نظر کے ساتھ نظارہ بھی گم ہے
دل مضطر یہ کس کا سامنا ہے
مرے دل کو نہ رکھ بے رنگ ساقی
کہ ہر ساغر گلابی ہو رہا ہے
نہ دوزخ ہے نہ جنت ہے تو باسطؔ
مرے اعمال غم کا کیا صلا ہے
- Karvan-e-ghazal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.