ہزار غم ہوں تو پھر انتخاب کیسے کروں
ہزار غم ہوں تو پھر انتخاب کیسے کروں
دریدہ دل کو میں نذر عذاب کیسے کروں
میں اس کو بھول چکا تھا کئی برس کے بعد
ملی ہے وصل کی ساعت حساب کیسے کروں
وہی ہے عشق کی منزل وہی وفا کا سفر
کھلی جو آنکھ ذرا ذکر خواب کیسے کروں
غم حیات کی اب کوئی انتہا ہی نہیں
میں اپنی ذات کو وقف سراب کیسے کروں
یہ شہر درد ہے اے دوستان دل زدگاں
وفا شمار کروں احتساب کیسے کروں
وہی ہے عظمت و جاہ و حشم وہی منصب
فقیہ شہر وہی ہے خطاب کیسے کروں
صباؔ وہ شخص ابھی تک ہے مجھ سے بیگانہ
میں اس کی ذات سے پھر انتساب کیسے کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.