ہزار حکمتیں ذہنوں میں ڈال دیتا ہے
ہزار حکمتیں ذہنوں میں ڈال دیتا ہے
مصیبتوں سے وہ سب کو نکال دیتا ہے
چمکتی چیزوں پہ حزن و ملال دیتا ہے
خوشی میں رنج کا پہلو نکال دیتا ہے
سب اس کی مصلحتیں ہیں بشر کو دنیا میں
کبھی عروج کبھی وہ زوال دیتا ہے
سبھی کو ملتا نہیں منصب خود آگاہی
کسی کسی کو خدا یہ کمال دیتا ہے
اسی کے دم سے ہے باقی یہ رونق دنیا
جو آندھیوں میں دیوں کو اجال دیتا ہے
وہ اپنے بندوں کی سب حاجتیں سمجھتا ہے
ہر ایک چیز ہمیں حسب حال دیتا ہے
وہی زمانے میں کرتا ہے سرخ رو ہم کو
ہنر ہمیں جو عدیم المثال دیتا ہے
نظر جو پھیر لے کنگال ہو کے رہ جائیں
جو آئے دینے پہ کثرت سے مال دیتا ہے
وہ اس لیے کہ نتیجہ بخیر ہو سب کا
ہمارے ذہنوں کو فکر مآل دیتا ہے
اسی کے فضل سے ذہن رسا ملا ہم کو
وہی ہے جو ہمیں اونچے خیال دیتا ہے
یہ ناخدا کا نہیں ہے خدا کا کام ذکیؔ
بھنور سے جو مری کشتی نکال دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.