ہزار کوشش کا ہے نتیجہ کہ بے بسی کو سمجھ گیا ہوں
ہزار کوشش کا ہے نتیجہ کہ بے بسی کو سمجھ گیا ہوں
میں خود کو برباد کر رہا ہوں تری خوشی کو سمجھ گیا ہوں
مری نظر کے مشاہدے میں عوام کی سرفروشیاں ہیں
میں قیصران جہاں کے اسباب قیصری کو سمجھ گیا ہوں
عمل سے محروم یہ تقاضے فقط نظریے فقط ارادے
یہ زندگی زندگی نہیں ہے میں زندگی کو سمجھ گیا ہوں
اے میرے معبودیت کے دعوے پہ لاکھ فتوے لگانے والو
میرا کوئی جرم ہے تو یہ ہے میں بندگی کو سمجھ گیا ہوں
رفاقت حور کی ہوس میں بتوں کی توہین کر رہا ہے
جناب واعظ میں اس خدا کے خوشامدی کو سمجھ گیا ہوں
فروغ تہذیب و ارتقا کی بلندیاں ہیں مری نظر میں
خدا کی عظمت سے منحرف ہوں میں آدمی کو سمجھ گیا ہوں
مجھے یقیں ہے نہ ہو سکے گا یہ قافلہ کامیاب منزل
میں رہبروں کے حقیقی جذبات رہبری کو سمجھ گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.