ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
ہزار مرتبہ دیکھا ستم جدائی کا
ہنوز حوصلہ باقی ہے آشنائی کا
پری اٹھی مرے پہلو سے بارہا ناکام
فریفتہ ہوں تری طرز دل ربائی کا
مجھے عذاب جہنم کہ بت پرست ہوں میں
وہ بت بہشت میں دعویٰ جسے خدائی کا
فضائے باغ سے ہے گوشۂ قفس خوش تر
گر اپنے دل میں نہ ہو دغدغہ رہائی کا
ادب نہ وادئ وحشت کے مجھ سے ترک ہوئے
جنوں میں ہوش رہا ہے برہنہ پائی کا
نگاہ خندہ تغافل عتاب کہنہ ہوئے
نکال طرز نیا کوئی دل ربائی کا
بتوں کا سجدہ مری سر نوشت میں کب تھا
کہ عزم کعبہ کے در پر ہو جبہ سائی کا
اچک رہا ہے کھڑا بام عرش پر کم بخت
قلق ہے مجھ کو شہیدیؔ کی نارسائی کا
- کتاب : Noquush (Pg. B-284 E300)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.