ہزار رنج سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے
ہزار رنج سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے
یہ کیسی خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے
وہ حبس جاں ہے برسنے سے بھی جو کم نہ ہوا
گھٹن غضب کی ہے اک چشم تر کے ہوتے ہوئے
مرے وجود کو پیکر کی ہے تلاش ابھی
میں خاک ہوں ہنر کوزہ گر کے ہوتے ہوئے
سحر اجالنے والے کرن کرن کے لیے
ترس رہے ہیں فروغ سحر کے ہوتے ہوئے
ہر انکشاف ہے اک انکشاف لا علمی
کمال بے خبری ہے خبر کے ہوتے ہوئے
گریزاں مجھ سے رہا ہے یہ سایۂ دیوار
میں دھوپ دھوپ جلا ہوں شجر کے ہوتے ہوئے
ہم اس سے مل کے کریں عرض حال کچھ عرفانؔ
محال ہے یہ دل حیلہ گر کے ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.