ہزار شب کے دریچوں میں ماہتاب سجے
ہزار شب کے دریچوں میں ماہتاب سجے
نہ میرا چاک گریباں سلا نہ خواب سجے
حقیقتوں سے نہ الجھو بہت بھیانک ہیں
سجے سجاؤ اگر دیر تک سراب سجے
اندھیرے گھر میں جلے پھر سے آرزو کے چراغ
جب اک شکستہ سے گلدان میں گلاب سجے
چراغ شب کی طرح ہم جلائے جائیں گے
ہمارے بعد ہی ممکن ہے آفتاب سجے
حدیث دل نہ سہی زیب داستاں ہی سہی
ہمارے ذکر سے اک ڈایری کے باب سجے
مرا کلام بھی میری ہی طرح ہے نقویؔ
اب اس کے شیلف میں کب دیکھیے کتاب سجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.