ہزار شرم کرو وصل میں ہزار لحاظ
ہزار شرم کرو وصل میں ہزار لحاظ
نہ نبھنے دے گا دل زار و بے قرار لحاظ
نہ گد گداؤ مجھے میں بھی تم کو چھیڑوں گا
میں کر چکا ہوں تمہارا ہزار بار لحاظ
نقاب اٹھنے کی جرأت کہیں نہ کر بیٹھے
بڑھائے کیوں دل مضطر کا اضطرار لحاظ
شراب پی چکے بے چارہ کو اجازت دو
کھڑا ہے دیر سے رخصت کو اے نگار لحاظ
میں مدح سنج ہوں دل سے ترے تلون کا
نہ پائیدار ہے الفت نہ پائیدار لحاظ
بتاؤ تو یہ رہے گا وصال میں کب تک
ہمارے ہاتھ کے بدلے گلے کا ہار لحاظ
کریں جو آپ تجاہل تو کیوں نہ سمجھاؤں
کرے حضور کہاں تک وفا شعار لحاظ
وہ اپنے سر کو ذرا بھی اٹھا نہیں سکتے
جھکی ہوئی ہے جو گردن تو ہے سوار لحاظ
جو ان سے پوچھو تو ان کے خلاف ہے شوخی
جو ہم سے پوچھو تو ہم کو ہے ناگوار لحاظ
تکلف اٹھتے ہی پرویںؔ وہ خوب کھل کھیلے
ہوا ہے شوخیوں سے کتنا بے وقار لحاظ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.