ہزار شیوۂ رنگیں ہے اک جفا کے لیے
ہزار شیوۂ رنگیں ہے اک جفا کے لیے
نگاہ چاہئے نیرنگیٔ ادا کے لیے
سواد فکر سے ابھری تری حسین نگاہ
میں شمع ڈھونڈھ رہا تھا رہ وفا کے لیے
وہ رنج راہ ہو یا خوف گمرہی اے دوست
جو راہرو کے لیے ہے وہ رہنما کے لیے
یہ بندگی یہ ریاضت یہ زہد یہ تقویٰ
یہ سب خودی کے لیے ہے کہ ہے خدا کے لیے
یہ وقت وہ ہے کہ دیوانہ توڑ دے زنجیر
کہ کھل رہی ہے وہ زلف سیہ دعا کے لیے
مٹا مٹا کے بنائے گئے خم گیسو
پڑی گرہ پہ گرہ ایک مبتلا کے لیے
سکوت شب میں کہ ٹھہری ہے کائنات کی نبض
دل آشنا کا دھڑکتا ہے آشنا کے لیے
بس ایک نگاہ نے دونوں کو دے رکھا ہے فریب
رضاؔ تمہارے لیے ہے نہ تم رضا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.