Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہزار صبح نے کرنوں کے جال پھیلائے

ظفر اکبرآبادی

ہزار صبح نے کرنوں کے جال پھیلائے

ظفر اکبرآبادی

MORE BYظفر اکبرآبادی

    ہزار صبح نے کرنوں کے جال پھیلائے

    مگر سمٹ نہ سکے رات کے گھنے سائے

    طواف کرتی ہے منزل اسی مسافر کا

    جو راستوں کے خم و پیچ سے نہ گھبرائے

    یہ انتظار کی گھڑیاں بڑی غنیمت ہیں

    خدا کرے کہ یوں ہی زندگی گزر جائے

    شمیم گل سے کسی پیرہن کی خوشبو تک

    تھے سلسلے ہی کچھ ایسے کہ جو نہ راس آئے

    خیال آیا جہاں راہ میں ٹھہرنے کا

    وہیں جھلستی ہوئی دھوپ میں ڈھلے سائے

    جہاں جہاں گئے لوگوں کی رہبری کے لئے

    ہم اپنے نقش قدم راستوں میں چھوڑ آئے

    دم اب الجھنے لگا ہے بہت ہی رشتوں سے

    ہمیں زمانہ یہ زنجیر اب نہ پہنائے

    ہمیں نہیں ہے تہی دامنی کا غم ہرگز

    ہیں اپنے پاس بہت حادثوں کے سرمائے

    ظفرؔ خزاں تو بہرحال تھی خزاں لیکن

    بہار آئی تو کچھ اور پھول مرجھائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے