ہزار زخم ملے پھر بھی مسکراتے ہوئے
ہزار زخم ملے پھر بھی مسکراتے ہوئے
گزر گیا ہے کوئی راستہ بناتے ہوئے
وہ پوچھ بیٹھا تھا مجھ سے سبب بچھڑنے کا
زبان کانپ گئی اس کو سچ بتاتے ہوئے
یہ کس گناہ کا احساس ہے مرے دل کو
نگاہ اٹھتی نہیں روشنی میں آتے ہوئے
عذاب پوچھے کوئی ہم سے کم لباسی کا
تمام عمر کٹی ہے بدن چھپاتے ہوئے
تمہارے نام کے آنسو ہیں میری آنکھوں میں
یہ بات بھول نہ جانا مجھے رلاتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.