ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو
ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو
محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو
بلا سے کتنے ہی طوفاں اٹھے بحر محبت میں
ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو
مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا
مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو
کیا افشا محبت کو مری بے باک نظروں نے
زمانے کو خبر ہے مجھ سے بس غافل ہے تو ہی تو
ترے بخشے ہوئے رنگوں سے ہے پر نور ہر منظر
یقیناً بحر و بر کی روح میں شامل ہے تو ہی تو
تجھی سے گفتگو ہر دم تری ہی جستجو ہر دم
مری آسانیاں تجھ سے مری مشکل ہے تو ہی تو
جدھر جاؤں جدھر دیکھوں ترے قصے تری باتیں
سر محفل ہے تو ہی تو پس محمل ہے تو ہی تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.