ہزاروں نالہ کش گرد مکان یار رہتے ہیں
ہزاروں نالہ کش گرد مکان یار رہتے ہیں
خدا رکھے یہاں بیمار ہی بیمار رہتے ہیں
نہ جانے کیا ترس آیا جو پوچھا آج درباں سے
انہیں تم جانتے ہو جو پس دیوار رہتے ہیں
یہی وہ سن ہے جو محتاج آرائش نہیں رہتا
حسیں اکثر جوانی میں گلے کا ہار رہتے ہیں
انہیں آنکھوں سے ہم بھی دیکھنے والے ہیں گلشن میں
تری آنکھوں میں جو اے نرگس بیمار رہتے ہیں
جو آداب محبت سے ابھی ہیں نابلد صفدرؔ
وہی بزم حسیناں میں ذلیل و خوار رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.