ہزاروں پیچ و خم اور جستجوئے دائمی کب تک
ہزاروں پیچ و خم اور جستجوئے دائمی کب تک
اگر منزل کوئی شے ہے تو پھر یہ گمرہی کب تک
گریزاں جادۂ انسانیت سے آدمی کب تک
چھپائی جائے گی تاریکیوں میں روشنی کب تک
رہے کوئی پریشاں حال و محروم خوشی کب تک
سلگتی ڈوبتی سہمی ہوئی سی زندگی کب تک
زباں دی ہے تو پھر حکم زباں بندی سے کیا حاصل
اب اذن لب کشائی دے یہ جبر خامشی کب تک
دم نظارہ اک شعلہ سا چمکا ہوش کھو بیٹھے
نہیں معلوم اس کے بعد یہ حالت رہی کب تک
اجازت ہو اگر تو پوچھ لوں ان ہوش والوں سے
رہے گی بحث کا عنواں مری دیوانگی کب تک
تڑپتی چیختی روتی ہوئی غم ناک و افسردہ
اسی کا نام اگر ہے زندگی تو زندگی کب تک
ذرا بگڑے ہوئے انساں کو ہوش آ جائے تو پوچھوں
یہ خود بینی کہاں تک یہ فریب آگہی کب تک
نہیں ملتا تو پھر خود اپنا حصہ چھین لے بڑھ کر
یہ مجبوری کی دھن پر نغمۂ بے چارگی کب تک
کوئی آسودہ و سیراب کیوں ہوتا نہیں میکشؔ
یہ مے خانہ ہے میخانے میں دور تشنگی کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.