ہزاروں ٹھوکریں کھا کر ہیں اس دربار تک پہنچے
ہزاروں ٹھوکریں کھا کر ہیں اس دربار تک پہنچے
بڑی مشکل سے ہیں ہم اس گل گلزار تک پہنچے
تری قسمت میں ہیں واعظ یہی باتیں یہی قصے
نہیں قسمت تری تو جلوہ گاہ یار تک پہنچے
بلا سے عرش پر پہنچے نہ پہنچے یہ فغاں میری
اسے اتنی رسائی دے دیار یار تک پہنچے
چلے آؤ دگر گوں ہے مرے انفاس کا عالم
کہ اب یہ آخری گنتی میں ہیں دو چار تک پہنچے
نہیں آنا اگر خود تو کوئی پیغام بھجوا دے
ارے کچھ تو دوا دارو ترے بیمار تک پہنچے
ملا جب حشر میں ہم کو خدا کے عرش کا سایہ
ہوا محسوس تیرے سایۂ دیوار تک پہنچے
ابھی سے ہوش تم نے کھو دئے اور بات کرتے ہو
ابھی مشکل سے سعدیؔ تھے خیال یار تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.