حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا
ہمیں بھی مصلحتاً بازیاب ہونا پڑا
ترے حواس پہ طاری تھا اب بچھڑ جانا
میں ہوش میں تھی مگر نیم خواب ہونا پڑا
ہمیں کوئی تو سنے ایک آرزو میں فقط
کسی کے ہاتھ میں کھیلے رباب ہونا پڑا
تری کتاب کا ہر لفظ جس کا چہرہ تھا
یہ کیا ستم کہ اسے صرف باب ہونا پڑا
تو شاہ تھا ہی نہیں فقر تیرا پیشہ تھا
ہو خیر تیری تجھے کیوں خراب ہونا پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.