ہچکیاں لے کے نہ رو قبر پہ رونے والے
ہچکیاں لے کے نہ رو قبر پہ رونے والے
جاگ جائیں نہ کہیں چین سے سونے والے
ناخداؤں پہ یقیں سوچ سمجھ کر کرنا
لا کے ساحل پہ ڈبوتے ہیں ڈبونے والے
فصل نو تلخ نہ ہوگی تو بھلا کیا ہوگی
بیج زہریلے اگر بوئیں گے بونے والے
قطرہ قطرہ مرے اس خوں کی گواہی دے گا
لاکھ دامن سے لہو دھو مرا دھونے والے
کیا ملے گا تجھے زردار سے نفرت کے سوا
پیرہن اپنا پسینے میں بھگونے والے
دیکھ اے گردش دوراں نہیں ٹکرا ہم سے
سر پہ تنہائی کا ہم بوجھ ہیں ڈھونے والے
کرشن کی رادھا سے کہہ دو کہ زمانے میں مینکؔ
اب وہ انداز کہاں شیام سلونے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.