حفاظت گر نہیں ہوتی عمارت ٹوٹ جاتی ہے
حفاظت گر نہیں ہوتی عمارت ٹوٹ جاتی ہے
اگر شیشہ شکستہ ہو تو صورت ٹوٹ جاتی ہے
تمہاری دل نوازی گاؤں سے جانے نہیں دیتی
تمہارے آنسوؤں سے میری ہجرت ٹوٹ جاتی ہے
تمہارا ہاتھ کاندھے پر ہو تو دربار چلتا ہے
ہٹا لیتے ہو جب تم ہاتھ ہمت ٹوٹ جاتی ہے
زیادہ دوریاں بھی فاصلے اکثر بڑھاتی ہیں
بہت نزدیک رہنے سے بھی الفت ٹوٹ جاتی ہے
بچھڑ کے تم سے جب جب بھی سنی ہے ریل کی سیٹی
میرے دل پر مری جاں پر قیامت ٹوٹ جاتی ہے
تمہیں نزدیک بھی رکھنا مرے بس میں نہیں ہوتا
تمہیں جب دور کرتا ہوں قرابت ٹوٹ جاتی ہے
بہت آسان تھا پہلے طواف کوچۂ جاناں
کہ اب تو بیچ رستے میں مسافت ٹوٹ جاتی ہے
بھلے لوگوں سے باتیں تلخ لہجے میں نہیں کرتے
بھلے لوگوں کی بھی اکثر شرافت ٹوٹ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.