حجاب والوں سے وہ بے حجاب ہو نہ سکا
حجاب والوں سے وہ بے حجاب ہو نہ سکا
وہ سامنے تھا مگر بے نقاب ہو نہ سکا
وجود خاک کا انساں خطاب ہو نہ سکا
یہ ذرہ غیر کرم آفتاب ہو نہ سکا
کرم وہ طور پہ اک بے نیاز جلوہ پر
وہ بے نیازی تھی جس کا جواب ہو نہ سکا
اٹھا کے پردہ چھپا کثرت تجلی میں
وہ بے نقاب ہوا بے نقاب ہو نہ سکا
تمام عمر رہے دیکھتے حیات کے خواب
ہماری آنکھوں میں یہ خواب خواب ہو نہ سکا
رہی فریب تصور یہ رفتنی دنیا
سراب جیسے کبھی جوئے آب ہو نہ سکا
ضمیر ظاہر و باطن سے ہو گیا آگاہ
خراب بادۂ عرفاں خراب ہو نہ سکا
مرے کریم نے بخشا اسی بہانے سے
مرے گناہوں کا جب کچھ حساب ہو نہ سکا
ابھی کمی ہے ترے ذوق عشق میں ایمنؔ
لہو ہوا ترا آنسو شراب ہو نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.