حجازی لے گئی ہم نے بھلائے طور ترکانی
حجازی لے گئی ہم نے بھلائے طور ترکانی
بچی لے دے کے ہم میں اب فقط اپنوں کی من مانی
جمال صبح پیدا کر کہ ناظر خود بخود آئیں
اڑا لہجے سے وہ خوشبو لگے جو بوئے بستانی
حکومت کا تماشہ ہے امارت کا تکبر ہے
جو کل آزاد تھے وہ آج بن بیٹھے ہیں زندانی
سنبھل اے نوجوان اب وقت بھی نزدیک آتا ہے
مجھے تو خوں رلاتی ہے لہو کی تیرے ارزانی
تعیش میں گنوا بیٹھے گا میراث سلف سن لے
جفا کش بن تو پھر تیرا ہے یہ تخت سلیمانی
کہاں تیری حمیت اور غیرت ہے وہی جس سے
ڈرے تھے قیصر و کسریٰ گرا تھا تاج خاقانی
ہلاکت خیز دلدل میں اتارا کس نے امت کو
بتا دانشؔ وہ جرأت تھی کہ تھا انداز رہبانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.