ہجر دے گا نہ کبھی غم کی گھٹائیں دے گا
ہجر دے گا نہ کبھی غم کی گھٹائیں دے گا
پاس رکھ کر مجھے قربت کی سزائیں دے گا
یہ کھلونے نہیں روزی کا وسیلہ کر دو
میرا بچہ تمہیں دن رات دعائیں دے گا
ساری بستی تھی مرے قتل کی سازش میں شریک
ایک منصف بھلا کس کس کو سزائیں دے گا
بے ردا شہر میں تم خود ہی ذرا یہ سوچو
میری بہنوں کو بھلا کون ردائیں دے گا
دشمنی ختم نہ کرنا کہ بھری بستی میں
پھر مجھے آخر شب کون صدائیں دے گا
مجھ سے ملنا ہے تو پھر سیدھے چلے آئیے گا
راستہ کوئی تمہیں دائیں نہ بائیں دے گا
کشت نفرت میں تو جو پیڑ اگے گا عشرتؔ
سایہ دے گا نہیں زہریلی ہوائیں دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.