ہجر جاناں میں بڑے ہی کام کا دل ہو گیا
ہجر جاناں میں بڑے ہی کام کا دل ہو گیا
دھرم پال گپتا وفا دہلوی
MORE BYدھرم پال گپتا وفا دہلوی
ہجر جاناں میں بڑے ہی کام کا دل ہو گیا
جلتے جلتے یہ چراغ راہ منزل ہو گیا
مرتبہ دریا کا خود قطرے کو حاصل ہو گیا
قطرۂ ناچیز جب دریا میں شامل ہو گیا
آ کے بیٹھے ہیں دم آخر مری بالیں پہ وہ
زندگی دشوار تھی مرنا بھی مشکل ہو گیا
تیر کا پیکاں وہ تھا جب تک تری چٹکی میں تھا
جب مرے پہلو میں آ بیٹھا مرا دل ہو گیا
غرق ہو کر زیست کی کشتی ٹھکانے لگ گئی
جس کو ہم گرداب سمجھے تھے وہ ساحل ہو گیا
بخششیں تیری بہت کچھ ہیں مگر اے عشق یار
یہ بھی کیا کم ہے کہ غم سہنے کے قابل ہو گیا
دام گیسو سے رہائی اس نے دی اب اے وفاؔ
جب مرا دل خوگر طوق و سلاسل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.