ہجر ہے یاس ہے وحشت کا سماں ہے میں ہوں
ہجر ہے یاس ہے وحشت کا سماں ہے میں ہوں
عمر ٹھہرے ہوئے موسم میں رواں ہے میں ہوں
میرے دامن میں جو گنجینۂ گل ہے تو ہے
تیرے دامن میں جو اک برگ خزاں ہے میں ہوں
از زمیں تا بہ فلک رات کا سناٹا ہے
ایسے عالم میں جو یہ شور فغاں ہے میں ہوں
دیکھ ہجراں میں خیالات پریشاں کا فسوں
جا بجا عکس ترا رقص کناں ہے میں ہوں
طاق ہر شام پہ جلتی ہوئی امید ہے تو
یہ جو بجھتی ہوئی حسرت کا دھواں ہے میں ہوں
چشم صد ناز ہے پیکان ستم ہے تو ہے
اور ایک زخم جگر جان ستاں ہے میں ہوں
برف جذبات کی پگھلی ہے مری حدت سے
اندروں تیرے جو اک شعلہ فشاں ہے میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.