ہجر ہجرت سے سوا ہو گیا گھر آتے ہی
ہجر ہجرت سے سوا ہو گیا گھر آتے ہی
میں تو خود سے بھی جدا ہو گیا گھر آتے ہی
ایسے سوئے ہیں کہ مرتا بھی نہ ہوگا کوئی
جاگتے رہنا بلا ہو گیا گھر آتے ہی
میں گنہ گار سفر تھا مجھے کیا نیند آتی
میں تو مصروف دعا ہو گیا گھر آتے ہی
میں نے سوچا تھا کہ گھر جا کے منا لوں گا اسے
دل تو کچھ اور خفا ہو گیا گھر آتے ہی
ایک دستک کا بڑا قرض تھا مجھ پر عاصمؔ
اور وہ قرض ادا ہو گیا گھر آتے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.