ہجر ہو انجام جس کا وہ وصال اچھا نہیں
ہجر ہو انجام جس کا وہ وصال اچھا نہیں
کام وہ اچھا نہیں جس کا مآل اچھا نہیں
دوست ہوں دشمن سمجھتے ہو سمجھ کا پھیر ہے
میری نسبت آپ کا ایسا خیال اچھا نہیں
روز فرماتے ہیں ٹھہرو وصل کی ساعت نہیں
یہ مہینہ ہے برا یہ دن یہ سال اچھا نہیں
جان رک رک کر نکلتی ہے کسی کے ہجر میں
اب مریض عشق کا سنتے ہیں حال اچھا نہیں
کام کا رہتا نہیں جس ظرف میں آ جائے بال
دور کر دل سے کدورت کو ملال اچھا نہیں
بے طلب ملتا ہے گھر بیٹھے مثال آسیا
آبرو کھوتا ہے اے سائل سوال اچھا نہیں
عیب اے روشنؔ سمجھتے ہیں ہنر کوئی ہنر
نا موافق ہے زمانہ اب کمال اچھا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.