ہجر انعام وفا ہو جیسے
جرم الفت کی سزا ہو جیسے
داغ دل آج بھی لو دیتا ہے
تیرا نقش کف پا ہو جیسے
رہرو راہ وفا سے پوچھو
ہر نفس کرب و بلا ہو جیسے
دل میں یہ جوش طرب تو دیکھو
درد بھی کوئی دوا ہو جیسے
یوں ہر اک خط کو تکا کرتا ہوں
میرے ہی نام لکھا ہو جیسے
غور سے اہل قفس ہاں سننا
جرس گل کی صدا ہو جیسے
ایک طائر نظر آیا ہے ابھی
ہدہد شہر سبا ہو جیسے
تیشہ زن کوئی نہاں تھا مجھ میں
وہ بھی اب مر سا گیا ہو جیسے
میرے اشعار وہ یوں پڑھتا ہے
آئنہ دیکھ رہا ہو جیسے
یوں ہوا چیخ رہی ہے بن میں
دل اسے ڈھونڈ رہا ہو جیسے
یہ ترا جابرؔ شیریں گفتار
خسرو شہر نوا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.