ہجر کا مجھ کو وہ صدمہ لگ گیا
کچھ سمجھ پانے میں عرصہ لگ گیا
دل میں جیسے کوئی میلہ لگ گیا
ہاتھ میرے اس کا جھمکا لگ گیا
اس میں کیا تم کو انوکھا لگ گیا
کوئی اچھا تھا سو اچھا لگ گیا
ہم تو مجبوری میں ہنستے ہیں حضور
آپ کہیے آپ کو کیا لگ گیا
غیر کی باہیں تجھے اچھی لگیں
کیسے اندھے سے نشانا لگ گیا
رات میں جگ جگ کے تیرے میسیجز
پڑھتے پڑھتے مجھ کو چشمہ لگ گیا
اب کسی دریا سے کیا بہلائیں من
پیاس کا ہونٹوں کو چسکہ لگ گیا
اور پھر سورج کبھی نکلا نہیں
جب سے اس کھڑکی پہ پردا لگ گیا
یار اس کے بھی تو عاشق ہیں بہت
پھر غلط نمبر پہ پیسہ لگ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.