ہجر کے بوجھ کو ڈھونا بھی نہیں آتا ہے
ہجر کے بوجھ کو ڈھونا بھی نہیں آتا ہے
زبیر احمد تنہا ملک رام پوری
MORE BYزبیر احمد تنہا ملک رام پوری
ہجر کے بوجھ کو ڈھونا بھی نہیں آتا ہے
اب مجھے پھوٹ کے رونا بھی نہیں آتا ہے
اک ستم یہ ہے تجھے بھول نہیں پاتے ہیں
اور کسی اور کا ہونا بھی نہیں آتا ہے
ان کے ہاتھوں سے ہی غربت نے کتابیں چھینی
جن کے ہاتھوں میں کھلونا بھی نہیں آتا ہے
پیار کے باغ میں نفرت کو اگاؤں کیسے
مجھ کو تو بیج یہ بونا بھی نہیں آتا ہے
سسکیاں سن کے مری رات پڑوسی نے کہا
کیا تجھے رات میں سونا بھی نہیں آتا ہے
اس کو مخمل کے بھی بستر سے شکایت ہے ملکؔ
میرے حصے میں بچھونا بھی نہیں آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.