Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر کے جام سے سیراب رہا کرتے تھے

صائمہ زیدی

ہجر کے جام سے سیراب رہا کرتے تھے

صائمہ زیدی

MORE BYصائمہ زیدی

    ہجر کے جام سے سیراب رہا کرتے تھے

    موسم غم میں نمویاب رہا کرتے تھے

    دید کی شرط نہ تھی عشق کے افسانے میں

    ہم تجھے سوچ کے شاداب رہا کرتے تھے

    تیری آنکھوں میں دمکتے تھے ستاروں کی طرح

    خواب تھے اور پس خواب رہا کرتے تھے

    مجھ سے کہتی ہے یہ سینے میں دھڑکتی ہوئی برف

    یاں کبھی ابر و گل و آب رہا کرتے تھے

    دشت ہیں اب مری آنکھیں تو کرم ہے تیرا

    ورنہ پہلے یہاں سیلاب رہا کرتے تھے

    پاس ناموس محبت میں جیے تھے کچھ لوگ

    شہر میں ہم سے خوش آداب رہا کرتے تھے

    جب میسر تھا ہمیں وہ تو شبوں میں اپنی

    کئی سورج کئی مہتاب رہا کرتے تھے

    تتلیاں تھیں تری آنکھیں کہ جنہیں پھول سے لب

    بڑھ کے چھو لینے کو بیتاب رہا کرتے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے