ہجر کے مارے کواڑوں سے پرانے سے یہ خواب
ہجر کے مارے کواڑوں سے پرانے سے یہ خواب
اشک بن کر نکل آتے ہیں بہانے سے یہ خواب
رات بھر جاگتا رہتا ہے اسی سوچ میں دل
چلے جائیں نہ کہیں نیند کے آنے سے یہ خواب
پائنتی سے ہو لگا سر تو سکوں ہے ورنہ
اٹھ کے آ جاتے ہیں آنکھوں میں سرہانے سے یہ خواب
اس لئے بھی تو نہیں نیند میں چلتا ہوں میں تیز
خاک ہو جائیں نہ پھر خاک اڑانے سے یہ خواب
یاد آتے ہی دئے میں بھڑک اٹھتی ہے وہ لو
باز آتے ہی نہیں سینہ جلانے سے یہ خواب
بھول کر بھی نہ کہیں تذکرہ کرنا ان کا
کہ دوبارہ نہیں آتے ہیں سنانے سے یہ خواب
جاگتا رہتا ہے آنکھوں میں گئی شب کا ملال
اور چھپتے ہی نہیں لاکھ چھپانے سے یہ خواب
نہیں ملتا ہے اگر عکس تو جھنجھلا کے میں پھر
کھینچ لاتا ہوں ترے آئنہ خانے سے یہ خواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.