ہجر کے موسم تنہائی کے دکھ دیکھے
اک چہرے کے پیچھے کتنے دکھ دیکھے
اک سناٹا پہروں خون رلاتا ہے
اک آواز کی خاطر کیسے دکھ دیکھے
میں بھی اپنی ذات میں تنہا پھرتا ہوں
تم نے بھی بے خواب رتوں کے دکھ دیکھے
جن بچوں نے ہنسنا بھی نہ سیکھا تھا
ان بچوں نے سب سے پہلے دکھ دیکھے
تم کو دیکھا ہے تو یہ محسوس ہوا
کیسے مرجھاتے ہیں چہرے دکھ دیکھے
ہم دونوں نے اک دوجے کو جان لیا
ہم دونوں نے اک دوجے کے دکھ دیکھے
جس کو جینا ہے دنیا میں دستوراً
لازم ہے وہ سب سے پہلے دکھ دیکھے
اب لوگوں کے چہروں پر یہ لکھا ہے
ان لوگوں نے سکھ کے بدلے دکھ دیکھے
ہم لوگوں کا بچپن کیسا بچپن تھا
ہم لوگوں نے کیسے کیسے دکھ دیکھے
رات گئے تک میں نے اس کی یادوں میں
جیسے شعر لکھے تھے ویسے دکھ دیکھے
دانشؔ کیسا کرب چھپائے پھرتا ہے
شعر کہے راتوں کو جاگے دکھ دیکھے
دانشؔ ہم نے جس رت میں جینا سیکھا
وہ رت گزری سپنے ٹوٹے دکھ دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.