ہجر کے موسم میں یادیں وصل کی راتوں میں ہیں
ہجر کے موسم میں یادیں وصل کی راتوں میں ہیں
کچھ گلے شکوے یقیناً سب مناجاتوں میں ہیں
دھوپ کے موسم میں تھے پایاب دریا سب مگر
کیسے کیسے خشک منظر اب کے برساتوں میں ہیں
ہیں معطر اب بھی شامیں تیری خوشبو کے طفیل
ضو فشاں جگنو ترے اب بھی مری راتوں میں ہیں
تشنگی صدیوں کی قربت سے نہ بجھ پائی مری
لوگ کتنے مطمئن تھوڑی ملاقاتوں میں ہیں
دوسروں نے اپنی تقدیروں کے بل سلجھا لئے
زلف پیچاں ہم ابھی الجھے تری باتوں میں ہیں
بس گئے شہر حقیقت میں وہ جن کے دل نہیں
اہل دل تو اب بھی خوابوں کے مضافاتوں میں ہیں
آج ٹوٹے گا یقیناً پھر طلسم آئنہ
سارے چہرے مشتعل ہیں سنگ سب ہاتھوں میں ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 110)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.