Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر کی رات مری جاں پہ بنی ہو جیسے

شہزاد احمد

ہجر کی رات مری جاں پہ بنی ہو جیسے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    ہجر کی رات مری جاں پہ بنی ہو جیسے

    دل میں اک یاد کہ نیزے کی انی ہو جیسے

    نہیں معلوم کہ میں کون ہوں منزل ہے کہاں

    چادر خاک ہر اک سمت تنی ہو جیسے

    اپنی آواز کو خود سن کے لرز جاتا ہوں

    کسی سائے سے مری ہم سخنی ہو جیسے

    حادثہ ایک مگر کتنے غموں کا احساس

    ایک صورت کئی رنگوں سے بنی ہو جیسے

    بھول کر بھی کوئی لیتا نہیں اب نام وفا

    عشق اس شہر میں گردن زدنی ہو جیسے

    کتنے آرام سے ہوں عرصۂ تنہائی میں

    گوشۂ دشت میں بھی چھاؤں گھنی ہو جیسے

    کس قدر نرم و دل آویز ہے یہ گرم سحر

    دھوپ مہتاب کی چادر میں چھنی ہو جیسے

    کبھی سینے سے بھی پھولوں کی مہک آتی ہے

    دل میں بھی کوئی فضائے چمنی ہو جیسے

    جسم وہ جسم کہ لپکا ہوا کوندا کوئی

    ہونٹ وہ ہونٹ کہ لعل یمنی ہو جیسے

    دل میں چبھتی بھی رہی آنکھ میں کھبتی بھی رہی

    مژۂ تیز کہ ہیرے کی کنی ہو جیسے

    خود ہی تصویر بناتا ہوں مٹا دیتا ہوں

    بت گری میرے لیے بت شکنی ہو جیسے

    کم نہیں ہمت فرہاد سے سعیٔ تخلیق

    کسی شیریں کے لیے کوہ کنی ہو جیسے

    محفل دوست کی رونق میں ہیں شہزادؔ مگر

    دل کا یہ حال غریب الوطنی ہو جیسے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 126)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے