ہجر کی رت ہے ترا روپ مگر سامنے ہے
ہجر کی رت ہے ترا روپ مگر سامنے ہے
ہاں وہی چہرہ وہی دیدۂ تر سامنے ہے
خوب ہے شہر اماں تیرا یہاں بھی اے جاں
جس سے ہم بچ کے چلے تھے وہ خطر سامنے ہے
اب نہیں کوئی یہاں حوصلہ دینے والا
پھر وہی دشت وہی شام سفر سامنے ہے
ساتھ چلتی تھیں ابھی ایک نگر کی چیخیں
اب کوئی دوسرا مجروح نگر سامنے ہے
اب بھی ہے دوری کا احساس کہ شل ہیں پاؤں
یوں تو میں شہر میں ہوں آپ کا گھر سامنے ہے
دھوپ کی تیز تپش اور سفر ہے در پیش
سائباں کوئی یہاں ہے نہ شجر سامنے ہے
اگلے لمحے کا بھلا کس کو یقیں ہے اطہرؔ
زندگی کیا ہے بس اک رقص شرر سامنے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.