ہجر میں کچھ اتنے ہیبت ناک ہو جاتے ہیں ہم
ہجر میں کچھ اتنے ہیبت ناک ہو جاتے ہیں ہم
جوں ہی خود کو دیکھتے ہیں خاک ہو جاتے ہیں ہم
بے سبب اپنی انا کی لاش کرتے ہیں خراب
عاشقی میں کس قدر سفاک ہو جاتے ہیں ہم
آہ وہ آنکھیں رواں دریا ہیں اور ایسا کہ بس
ڈوب کر اچھے بھلے تیراک ہو جاتے ہیں ہم
کھلتے ہیں بند قبا جس وقت دوران وصال
شوق سے مثل گریباں چاک ہو جاتے ہیں ہم
خوب کرتے ہیں جنوں اس کے بدن کے دشت میں
پھر جنوں میں شامل ادراک ہو جاتے ہیں ہم
وہ ہمیں شربت پلاتا ہے شرابوں کی طرح
اس فریب آب میں ناپاک ہو جاتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.